Google_plus Pinterest Vimeo RSS

پلان سی اور تازہ لڈُو پِیٹھیاں

تحریک انصاف کے پلان سی کا تیسرا دھرنا فیصل آباد اور کراچی کے بعد مسلم لیگ نواز کے مضبوط ترین گڑھ شہرِ لاہور میں ہوا۔ جہاں 2013 کے انتخابات میں نواز لیگ 13 سیٹوں میں سے 12 جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی اور شفقت محمود کے علاوہ عمران خان سمیت تمام تحریک انصاف کے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
لاہور میں پلان سی کے تحت دھرنے سے متعلق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان حکومت کو پہلے ہی تنبیہ کر چکے تھے کہ اگر نواز لیگ نے فیصل آباد کی طرح لاہور میں بھی گلوں بٹوں کا استعمال کیا تو ان کے ٹائیگرز حکومت کو چلنے نہیں دیں گے اور کسی بھی سانحہ کی صورت میں رائیونڈ کی جانب مارچ کریں گے۔
فیصل آباد میں حق نواز کی ہلاکت اور کراچی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی مفاہمتی ماحول میں دھرنے کے بعد پنجاب حکومت پہلے سے ہی پریشر میں تھی اور اسی وجہ سے نواز لیگ کے رہنمائوں نے اپنے کارکنوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کر رکی تھی۔ پنجاب پولیس بھی تحریک انصاف کے جیالوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ کسی بھی قسم کے ناگوار حالات کو نبڑنے کے لئے چاک و چوبند رہی۔
سوموارکا دن شروع ہوتے ہی تحریک انصاف کے کارکنان شہر لاہور کی تمام اہم سڑکوں پر غالب تھے اور کسی بھی قسم کی ٹریفک گزرنے نہیں دی جارہی تھی۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے گئے اور میٹرو بس پر بھی پتھرائو کیا گیا۔ جس کے بعد لاہور انتظامیہ کی طرف سے میٹرو بس کو بند کردیا گیا۔
لاہور کی تقریباً تمام اہم مارکیٹیں بند رہیں۔ مگر لوہا مارکیٹ، اچھرہ، شاد باغ، شالیمار لنک روڈ اور اقبال ٹائون مون مارکیٹ جزوی طور پر کھلیں تھیں۔ اس کے علاوہ اکثر اسکولوں میں پہلے سے ہی چھٹی دے دی گئی تھی اور جو کھلے تھے۔ اُن میں کچھ گھنٹوں بعد ہی چھٹی دے دی گئی۔
سوموار کی دوپہر کو عمران خان کی لاہور آمد پر لاہوریوں کی ایک بہت بڑی تعداد قافلے میں شریک تھی۔ جو مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے لاہور کے مال روڈ پر واقع چیئرنگ کراس پہنچے۔
چیئرنگ کراس پر صبح سے ہی تحریک انصاف کے کارکنان موجود تھے۔ مگر دوپہر تک چیئرنگ کراس پر موجود عوام میں زیادہ تر تعداد پٹھانوں کی تھی۔ جو خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے آئی ہوئی تھی۔
بد قسمتی سے تحریک انصاف نے میڈیا کے ساتھ بد تمیزی کی روائت کو لاہور میں بھی برقرار رکھا اور جیو نیوز کی لیڈی اینکر ثنا مرزا کو رونے پر مجبور کردیا۔ اس کے علاوہ جیو نیوز کے لاہوری رپورٹر امین حفیظ کو بھی غلیل کے ذریعے کانچ کی گولی (بنٹا) مارا گیا۔ جس کی وجہ سے امین حفیظ کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔
پڑھنے والوں کے لئے لاہور کے مال روڈ پر واقع چیئرنگ کی کچھ تصویری جھلکیاں پیشِ خدمت ہیں۔ جن سے پڑھنے والوں کو جلسے کے ماحول کا کچھ اندازہ ہو سکے گا۔
لاہور کی جان مال روڈ پر تحریک انصاف کے کارکنان کی طرف سے ٹائر جلائے گئے۔ جس کی وجہ سے ماحول بدبو دار ہوگیا۔
لاہور کی جان مال روڈ پر تحریک انصاف کے کارکنان کی طرف سے ٹائر جلائے گئے۔ جس کی وجہ سے ماحول بدبو دار ہوگیا۔

ایک طرف تو حکومت دعوے کرتی رہی کے لاہور کے تاجر دوکانیں بند نہیں کرنا چاہتے۔ مگر مال روڈ پر عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے تاجر رہنمائوں کے بینرز بھی لگائے گئے۔
ایک طرف تو حکومت دعوے کرتی رہی کے لاہور کے تاجر دوکانیں بند نہیں کرنا چاہتے۔ مگر مال روڈ پر عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے تاجر رہنمائوں کے بینرز بھی لگائے گئے۔

تحریک انصاف کے کارکنوں نے اپنے جزبے کی ترجمانی کے لئے مختلف طریقے اپنائے اور ایک جیالے نے اپنے بال منڈوا کر گو نواز گو لکھوا رکھا ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں نے اپنے جزبے کی ترجمانی کے لئے مختلف طریقے اپنائے اور ایک جیالے نے اپنے بال منڈوا کر گو نواز گو لکھوا رکھا ہے۔

لاہور کے دھرنے میں عمر رسیدہ افراد نے بھی شرکت کی اور نیا پاکستان بتنے دیکھنے آئے۔ پس منظر میں لاہور کا واپڈا ہائوس بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
لاہور کے دھرنے میں عمر رسیدہ افراد نے بھی شرکت کی اور نیا پاکستان بتنے دیکھنے آئے۔ پس منظر میں لاہور کا واپڈا ہائوس بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

بچے تو غیر سیاسی ہوتے ہیں۔ مگر تحریک انصاف کے دھرنوں میں بچے اپنے والدین کی سیاسی وابستگی کا اظہار کرنے کے لئے شرکت کرتے ہیں۔
بچے تو غیر سیاسی ہوتے ہیں۔ مگر تحریک انصاف کے دھرنوں میں بچے اپنے والدین کی سیاسی وابستگی کا اظہار کرنے کے لئے شرکت کرتے ہیں۔

تحریک انصاف کے کارکنان اپنے رہنما کے انتظار میں مال روڈ پر واقع باغ میں انتظار کر رہے ہیں اور عقب میں پنجاب اسمبلی بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنان اپنے رہنما کے انتظار میں مال روڈ پر واقع باغ میں انتظار کر رہے ہیں اور عقب میں پنجاب اسمبلی بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

مال روڈ کی پینوراما اور نقی مارکیٹ جلسہ گاہ ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر بند رہیں۔
مال روڈ کی پینوراما اور نقی مارکیٹ جلسہ گاہ ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر بند رہیں۔

جلسے میں شریک کارکنان نے 20 روپے کے عوض اپنے چہرے پر تحریک انصاف کا جھنڈا بھی بنوایا۔
جلسے میں شریک کارکنان نے 20 روپے کے عوض اپنے چہرے پر تحریک انصاف کا جھنڈا بھی بنوایا۔

کارکنان کے لئے تازہ تازہ لڈو پیٹھیاں دستیاب تھیں۔ جس کی ایک پلیٹ کی قیمت اس قیمتی دور میں بھی صرف 40 روپے تھی۔
کارکنان کے لئے تازہ تازہ لڈو پیٹھیاں دستیاب تھیں۔ جس کی ایک پلیٹ کی قیمت اس قیمتی دور میں بھی صرف 40 روپے تھی۔

جیو نیوز کی اینکر ثنا مرزا سیٹلائٹ وین سے لائیو رپورٹنگ کر رہی ہیں اور تحریک انصاف کے کارکنان مختلف طریقوں سے بد تمیزی کر رہے ہیں۔
جیو نیوز کی اینکر ثنا مرزا سیٹلائٹ وین سے لائیو رپورٹنگ کر رہی ہیں اور تحریک انصاف کے کارکنان مختلف طریقوں سے بد تمیزی کر رہے ہیں۔

لاہور کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے عمران خان شام ڈھلے چیئرنگ کراس پہنچے۔ جہاں انھوں نے ایک بڑے مجمع سے خطاب کیا۔
خطاب کے آغاز میں ہی عمران خان نے تحریک انصاف کے کچھ کارکنان کی خواتین کے ساتھ کئے جانے والے سلوک کی مزمت کی اور اپنے کارکنان سے میڈیا کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھنے کا حکم دیا۔
عمران خان نے لاہوریوں سے خطاب کرتے کرتے ہوئے کہا کے نواز شریف کے پاس دو ہی راستے ہیں۔ یا وہ جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کردیں۔ یا پھر انھیں حکومت نہیں چلانے دی جائیگی۔ خان صاحب کا مزید کہنا تھا کے میز پر مزاکرات کئے جائیں اور انھیں سڑکوں پہ آنے پر مجبور نا کیا جائے۔
تاہم خان صاحب کے خطاب میں پلان سی کے آخری مرحلے 18 دسمبر سے متعلق کوئی بھی اعلان نہیں کیا گیا۔ جو بظاہر اس بات کی طرف اشارہ ہے کے اٹھارہ دسمبر تک حکومت اور تحریک انصاف کے مابین معاملات طے پاسکتے ہیں۔ جو یقیناً ملک و قوم کے لئے بہتر ہوگا۔

0 comments: