Google_plus Pinterest Vimeo RSS

پاکستان تحریک انصاف کے دھرنا ختم کرنیکی اصل وجہ سامنے آگئی


پشاور(قدرت نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے دھرنا ختم کرنیکی اصل وجہ سامنے آگئی۔ عمران خان نے الیکشن دھاندلی کی تحقیقات اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کرنے پر ارضی ہوئے ساتھ ہی تین ماہ تک احتجاج سیاست نہ کرنیکی یقین دہانی بھی کرادی۔روزنامہ قدرت کے ذرائع کے مطابق سانحہ پشاور کے بعد وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی موجودگی میں عمران خان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ الیکشن دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن ضرور بنائینگے اور ساتھ ہی تحریک انصاف کے تمام تحفظات دور کئے جائینگے اور تحقیقات میں جو بھی ذمہ دار سامنے آیا اس کیخلاف کارروائی کی جائیگی جس پر عمران خان نے دھرنا ختم کرنیکی حامی بھر لی جبکہ یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کیوجہ سے تین ماہ تک احتجاجی سیاست نہیں کی جائیگی جس کی تصدیق تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے دبے الفاظوں میں کی ان کا کہنا تھا کہ کپتان جب پشاور سے واپس آئے تو پارٹی اجلاس میں دھرنا ختم کرنیکی بات انہوں نے ہی کی اور ان کی ہی تجویز پر عمل کیا گیا اس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ دھرنا ختم کرنے کے چند سیکنڈ بعد وزیر اعظم نے یہ بیان جاری کیا ۔ وزیراعظم نواز شریف نے عمران خان کے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے تحفظات کا ازالہ ہو گا۔ عمران خان کی جانب سے سانحہ پشاور کے غم میں اسلام آباد کا دھرنا ختم کرنے کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ عمران خان کے مثبت اقدام سے قومی عزم کو تقویت ملی ہے۔ باہمی مشاورت سے اور تحریک انصاف کے اطمینان کے مطابق مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا۔عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ،جاننے کے لئے کلک کریں واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اصول کیلئے تحریک کا آغاز کیا جن پر آج بھی قائم ہے اور جنگ لڑتی رہے گی لیکن ملکی حالات کے پیش نظر اسلام آباد کا دھرنا ختم کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کو اصولی طور پر جوڈیشل کمیشن بنائیں جو تحقیقات کرے اور دھاندلی ثابت ہونے پر دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔

0 comments: