دلیپ کمار کے بارے میں دلچسپ باتیں
بھارت کے معروف اداکار دلیپ کمار آج اپنی 92 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔
بھارت کی فلم انڈسٹری کے کئی نامور فنکاروں انھیں اپنا آئیڈیل مانتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ فنکاروں نے دلیپ کمار کے بارے میں دلچسپ باتیں بی بی سی کو بتائیں۔
امیتابھ بچن
ان کے بارے میں کیا کہوں۔ وہ بچپن سے ہی میرے آئیڈیل رہے ہیں۔ ’گنگا جمنا‘ ان کی سب سے بہترین فلم تھی لیکن اس کے لیے انھیں کوئی ایوارڈ نہیں ملا۔
مجھے یاد ہے میں جب فلم ’شکتی‘ میں ان کے ساتھ کام کر رہا تھا تو انھوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی۔ اسی دوران میں نے ایک سین کے لیے ریہرسل کر رہا تھا تو وہاں بڑا شور ہو رہا تھا۔
تب دلیپ کمار آئے اور زور سے چلا کر کہا ’چپ ہو جاؤ، دیکھتے نہیں، امِت ریہرسل کر رہا ہے۔‘
فلم ’شکتی‘ میرے اور ان کے درميان کشیدگی کی کہانی تھی لیکن کیمرے کے پیچھے ہم نے بہترین وقت گزارا۔
ایک دفعہ میں اور جاوید صاحب رات کو دو بجے ان سے ملنے چلے گئے۔
ظاہر ہے وہ سو رہے تھے لیکن جب انھیں پتہ چلا کہ ہم آئے ہیں تو وہ فوراً اٹھ کر ڈرائنگ روم میں آ گئے اور پھر دو گھنٹے ہم سے گپیں لگائیں۔
دلیپ صاحب کو کسی سین میں دیکھ کر لگتا ہے کہ اس سین کو اس کے علاوہ اور کسی طریقے سے کیا ہی نہیں جا سکتا۔
دھرمیندر
دلیپ صاحب کو سکرین پر دیکھتے ہی ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے وہ میرے بھائی ہیں جو شاید بچھڑ گئے تھے۔
جب ہماری ملاقات پہلی دفعہ ہوئی تو میں نے کہا بھی تھا کہ ہم پیدا تو دو ماؤں کی کوکھ سے ہوئے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم بھائی ہی ہیں تب انھوں نے مجھے گلے لگا کر کہا، ’ہاں دھرم ہم بھائی ہی ہیں۔‘
60 کی دہائی میں جب میں ان سے ملنے ان کے گھر گیا تو اس وقت بہت سردی تھی۔ انھوں نے مجھے ایک سویٹر دیا، وہ سویٹر آج بھی میں نے سنبھال کر رکھا ہے۔
اس دن کے بعد سے ان کے گھر پر کوئی فنکشن ہو میں فوراً پہنچ جاتا ہوں۔ میرا ان کا رشتہ بڑا روحانی قسم کا ہے۔
منوج کمار
میں دلیپ کمار سے بہت متاثر تھا لیکن پھر اس دور میں میڈیا نے کہنا شروع کر دیا کہ میں ان کی نقل کرتا ہوں۔
میں نے اس بات کا کبھی برا نہیں منایا۔ میں نے ان کے ساتھ فلم ’آدمی‘ کی تھی۔
وہ بڑے پرسکون آرٹسٹ تھے اور انھوں نے مجھے کبھی محسوس نہیں ہونے دیا کہ وہ میرے سینئیر ہیں۔
میں انھیں میں کوئی سین سمجھاتا کہ صاحب اسے ایسے کرنا ہے تو وہ فوراً مان جاتے۔
قادر خان
میں دلیپ کمار اور امیتابھ بچن کا زبردست مداح ہوں لیکن امیتابھ دلیپ کمار سے دو باتوں میں پیچھے رہ گئے۔
مجھے لگتا ہے کہ پردے پر مرد کو صحیح طریقے سے رونا اور ہنسنا آنا چاہیے اور دلیپ کمار میں یہ دونوں ہنر موجود تھے.
میرے خیال میں ان سے بہتر یہ کام کوئی نہیں کر پایا۔
نصیر الدین شاہ
میں دلیپ کمار کے ابتدائی دور کے کام سے بڑا متاثر تھا۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ انھیں دیکھ کر میں نے ان جیسا بننا چاہا، لیکن اس بات سے انکار نہیں کہ ان کے کام کا مجھ پر بہت زیادہ اثر پڑا۔
کمل ہاسن
مجھے شیوا جی کے علاوہ اگر کسی نے اداکاری سکھائی ہے تو وہ دلیپ کمار ہی ہیں۔
میں اب بھی ان کی اداکاری دیکھ کر حیران رہ جاتا ہوں کہ کوئی شخص ایسا کیسے کر لیتا ہے؟
0 comments: