Google_plus Pinterest Vimeo RSS

گیارہ فیصد برطانوی مرد سیکس خریدتے ہیں

گیارہ فیصد برطانوی مرد سیکس خریدتے ہیں

برطانوی جنسی عادات پر کی جانے والے ایک تحقیق کے مطابق 11 فیصد برطانوی مرد پیسے دے کر سیکس کے عمل میں ملوث ہوئے ہیں۔
ایسا کرنے والوں کی اکثریت نے بینکاک اور ایمسٹرڈیم جیسے سیاحتی مقامات کا سفر کیا تھا۔
جریدے سیکشوئلی ٹرانسمٹڈ انفیکشنز میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق وہ لوگ جنھوں نے پیسے دے کر سیکس کی، وہ ’لذت پرستی اور خطرناک طرزِ عمل‘ میں ملوث رہے ہیں جس میں بلانوشی اور منشیات کا استعمال شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیسے ادا کرنے والے ’تنہا معمر مردوں‘ نہیں بلکہ نوجوان پروفیشنل ہیں۔
سروے میں شامل 16 سے 74 سالہ خواتین میں سے صرف 0.1 فیصد نے سیکس کے لیے پیسے دیے، لیکن 11 فیصد مردوں نے کہا کہ انھوں نے اپنی زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں سیکس کے لیے رقم خرچ کی۔
سروے میں شامل 6108 مردوں میں سے 3.6 فیصد نے کہا کہ انھوں نے گذشتہ پانچ برس میں، جب کہ 1.1 فیصد نے گذشتہ سال پیسے دے کر سیکس کی۔
جن مردوں نے سیکس کے لیے پیسے دیے، ان کے جنسی پارٹنرز کی تعداد دوسروں کے مقابلے پر دوگنی تھی، یعنی 14 کے مقابلے پر 32۔
تاہم انھیں اس کی قیمت بھی چکانا پڑی۔ جن مردوں نے گذشتہ پانچ برسوں میں سیکس کے لیے پیسے دیے، ان میں ایڈز، آتشک اور سوزاک جیسے امراض میں مبتلا ہونے کی شرح دوسرے لوگوں سے دگنی تھی۔
پیسے دے کر حال ہی میں سیکس کرنے والے زیادہ تر مردوں کی عمریں 20 کے عشرے کے اواخر یا 30 کے شروع میں تھیں۔
ایسے لوگوں کی دوسری خصوصیات میں سنگل ہونا، مینیجر کے درجے کی یا پروفیشنل نوکری اور منشیات کا استعمال شامل ہیں۔
مرکزی تحقیق کار ڈاکٹر کیتھ مرسر نے کہا کہ اس تحقیق سے یہ پرانا تاثر زائل ہو جاتا ہے ’تنہا معمر مرد’ ہی سیکس کے لیے پیسے دیتے ہیں۔
ان مردوں میں سے دو تہائی نے یورپ سے باہر جا کر سیکس کے لیے پیسے دیے۔ ایسے لوگوں کی بڑی منزل ایشیا تھا۔
جنسی صحت کے خیراتی ادارے ایف پی اے کی ڈائریکٹر نکیتا خلیل کہتی ہیں: ’اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مرد جو سیکس کے لیے پیسے دیتے ہیں وہ جنسی عمل سے منتقل ہونے بیماریوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، اور یہ بہت ضروری ہے کہ ہم علاج کی بجائے بچاؤ کے پیغام کو تقویت دیں۔‘
انھوں نے کہا: ’ہم نے بہت سے مردوں سے سن رکھا ہے کہ وہ باہر کے ملکوں میں پیسے دے کر سیکس کرنے کے بعد جب برطانیہ لوٹتے ہیں تو بڑی پریشانی کی حالت میں ہوتے ہیں کیوں کہ انھیں یہ خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں وہ کسی مرض میں مبتلا نہ ہو گئے ہوں۔
’اس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے پاس وافر مقدار میں کونڈم رکھیں، اور اگر سیکس کریں تو انھیں استعمال کریں۔ اگر آپ نے کسی قسم کا خطرہ مول لیا ہو تو جلد از جلد اپنا ٹیسٹ کروائیں۔‘

0 comments: