Google_plus Pinterest Vimeo RSS

Bag to Akhir Khul Gya,,Poll bhi Khulne ka Intezar

این اے 122 کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کا حکم

’دھاندلی کے سارے ثبوت ووٹوں والے بیگوں میں موجود ہیں۔ اُن کو کھولا جائے گا تو سب سامنے آ جائے گا کہ گذشتہ انتخابات میں کس حد تک دھاندلی ہوئی ہے‘
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قائم الیکشن ٹریبیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں گذشتہ انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کے تھیلے کھولنے کا حکم دیا ہے۔
یہ حکم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی نااہلی کے لیے انتخابی عذرداری پر پیر کو دیا گیا۔
الیکشن ٹریبیونل نے چھ دسمبر کو اس درخواست کی سماعت کی تھی اور اس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
الیکشن ٹریبیونل کے جج کاظم علی ملک نے فیصلے میں کہا ہے کہ این اے 122 کے ووٹوں کی جانچ پڑتال ریٹائرڈ ایڈیشنل سیشن جج غلام حسین اعوان پر مشتمل کمیشن سے کروائی جائے جو 15 دن میں اپنی رپورٹ دے گا۔
فیصلے کے بعد عمران خان کے وکیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’انسپیکشن آف ڈاکومینٹس میں بہت سی باتیں سامنے آئیں گی۔ اس میں یہ بھی سامنے آئے گا کہ تمام پولنگ سٹیشنز میں فارم 14، 15 اور 16 تھے، بیلٹ پیپر تھے یا نہیں۔‘
عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن ٹریبیونل نے ریٹائرڈ ایڈیشنل سیشن جج غلام حسین اعوان کو کمیشن کے طور پر تعینات کیا ہے۔ وہ تمام دستاویزات لیں گے اور الیکشن ٹریبیونل کی ہدایات کے مطابق رپورٹ مرتب دیں گے۔
یاد رہے کہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار ایاز صادق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے 93 ہزار 389 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ہرایا تھا جنھوں نے 84517 ووٹ حاصل کیے تھے۔
الیکشن ٹریبیونل کے فیصلے پر عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہی قدم بہت پہلے اٹھا لینا جانا چاہیے تھا: ’کتنا مشکل تھا ایسا کرنا۔ ڈیڑھ سال کے بعد جو ہوا ہے وہ تو پہلے ہفتے ہی میں ہو جانا چاہیے تھا۔‘
الیکشن ٹریبیونل کے فیصلے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف کے حصول کی جانب ایک قدم ہے۔
خیال رہے کہ سینچر کو الیکشن ٹریبیونل کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے بعد عمران خان نے کہا تھا کہ ’دھاندلی کے سارے ثبوت ووٹوں والے بیگوں میں موجود ہیں۔ اُن کو کھولا جائے گا تو سب سامنے آ جائے گا کہ گذشتہ اِنتخابات میں کس حد تک دھاندلی ہوئی ہے۔

0 comments: