Google_plus Pinterest Vimeo RSS

سرفراز کسی دوسری ٹیم میں ہوتے تو کبھی ڈراپ نہیں کیا جاتا


پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر عاقب جاوید اور متحدہ عرب امارات کرکٹ ٹیم کے کوچ نے کہا ہے کہ اگر دنیا کی کسی دوسری ٹیم میں وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد ہوتے تو وہ انہیں ڈراپ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔
سرفراز پاکستان کے ورلڈ کپ میں دونوں میچز میں ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔
ورلڈ کپ سے قبل سرفراز کی متحدہ عرب امارات میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ و ون ڈے سیریز میں کارکردگی شاندار رہی تھی۔
بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب نے کہا 'انہوں (سرفراز) نے حالیہ میچوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے وکٹ کیپر بیٹسمین کا دیرینہ مسئلہ حل کردیا تھا لیکن ان کا اعتماد بری طرح متزلزل کردیا گیا ہے۔‘
1992 عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے اہم رکن عاقب کے مطابق پاکستانی ٹیم بغیر تیاری کے ورلڈ کپ کھیلنے آئی ہے اور جب تک دفاعی حکمت عملی سے کھیلتے رہے تب تک جیتنا مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی ٹیم کی تیاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ محنت کسی پر کی گئی، کھلا کسی اور کو رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’عرفان سہیل خان اور وہاب ریاض ورلڈ کپ میں کھیل رہے ہیں جب انھوں نے ورلڈ کپ کھیلنا تھا تو پچھلے چند ون ڈے سیریز جو پاکستانی ٹیم نے کھیلیں ان میں یہ بولرز کہاں تھے؟‘
42 سالہ عاقب جاوید نے کہا کہ یہ تاثر مل رہا ہے کہ کبھی مصباح الحق اور کبھی وقاریونس کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
عاقب جاوید نے کہا کہ اگر یونس خان سے رنز نہیں ہو رہے ہیں تو انھیں ٹیم سے ڈراپ کرنے میں کیا قباحت ہے۔ آسٹریلوی وکٹوں پر مڈل آرڈر بیٹسمین کبھی بھی اچھا اوپنر ثابت نہیں ہوسکتا۔
سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں درمیان کے اوورز میں نان ریگولر بولر کو بولنگ دے کر ویسٹ انڈیز کو سنبھلنے کا موقع فراہم کردیا گیا۔
عاقب جاوید نے کہا کہ سعید اجمل کی غیرموجودگی میں لیگ سپنر یاسر شاہ کی شکل میں پاکستان کے پاس بہترین آپشن موجود ہے۔
پاکستان کو ورلڈ کپ میں اپنے دونوں میچز میں بدترین شکستوں کا سامنا رہا ہے جہاں گرین شرٹس نے ویسٹ انڈیز سے 150 جبکہ ہندوستان سے 76 رنز سے شکست کھائی۔
پاکستان کا ورلڈ کپ میں تیسرا میچ اتوار کو زمبابوے کے خلاف ہوگا۔

0 comments: