Google_plus Pinterest Vimeo RSS

صولت مرزا کی سزا پر عمل درآمد پر اعتراض نہیں


کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر صولت مرزا کی سزا پر عمل درآمد ہوگیا تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ڈان نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں الطاف حسین کایہ بھی کہنا تھا کہ چھاپہ مارنا ہی رینجرز کی نیت تھی تو ان کی بہن کے گھر چھاپا کیوں مارا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر نائن زیرو کے آس پاس جرائم پیشہ افراد موجود ہیں تو نام بتائیں ہم خود لا کر دینگے۔
الطاف حسن نے اس موقع پر پاکستان واپس آنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ ان کا پاسپورٹ برطانوی پولیس کے پاس ہے اور پاسپورٹ ملتے ہی پاکستان واپس آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی کے لیے پریشان ہیں اور پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں، پارٹی کے لیے وطن واپس آنے کا رسک لینا پڑے گا۔
اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹس جاری کردیئے ہیں۔
عدالتی احکامات کے مطابق صولت مرزا کو رواں ماہ 19 مارچ کو پھانسی دی جائے گی۔
واضح رہے کہ بدھ کو کراچی کی سینٹرل جیل حکام کی جانب سے پھانسی کے منتظرایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کی سزا پر عمل درآمد کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت کو خط ارسال کیا گیا تھا۔
صولت مرزا کو جولائی 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی)، جو اب کے۔ الیکٹرک کے نام سے جانی جاتی ہے، کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گارڈ خان اکبر کو قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
سیکیورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے صولت مرزا کو اپریل 2014 میں بلوچستان کی مچھ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس مئی میں صولت مرزا کے بھائی نے انھیں کراچی جیل منتقل کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی، جس میں ان کا موقف تھا کہ صولت مرزا کو متعلقہ حکام کے احکامات اور کسی قسم کے نوٹیفیکیشن کے بغیر مچھ جیل منتقل کیا گیا۔
تاہم صوبائی حکام نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر اس پٹیشن کو مسترد کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اورصدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے صولت مرزا کی رحم کی اپیل کو مسترد کیا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل وفاقی حکومت نے صولت مرزا کی سزائے موت پرعملدرآمد روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔
اس سسلسلے میں محکمہ داخلہ سندھ کو تحریری احکامات جاری کیے گئے جن میں صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹس پر عملدرآمد روکنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ملک میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے افراد کی سزا پر عملدرآمد کا آغاز ایک طویل وقفے کے بعد وزیرِ اعظم پاکستان کی ہدایت پر حال ہی میں کیا گیا اور اب تک متعدد خطرناک مجرموں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے یہ ہدایات پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان دہشت گردوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 144 افراد کی ہلاکت کے بعد جاری کی تھیں۔

0 comments: