Google_plus Pinterest Vimeo RSS

دنیا کی سب سے عجیب گلیاں

اگر آپ اندرون لاہور کی گلیوں میں گھوم پھر رہے ہوں تو ایسا اتفاق بھی ہوسکتا ہے کہ پیچھے سے ایک تانگا آئے اور آپ کا کندھا چبا کر پوچھے کہ اور بھائی کیا حال چال ہے اور کسی اور کے ساتھ یہ حرکت ہوتے دیکھ کر ہوسکتا ہے کہ آپ فوری کیمرہ نکالیں اور اس کی تصویر لینے کے لیے مچل جائیں۔
دنیا کا ہر شہر یا گاﺅں کہیں بھی گلیوں کی موجودگی لازمی ہوتی ہے اور کچھ مقامات پر انہیں بہت شہرت بھی مل جاتی ہے۔ مگر کچھ انوکھی یا حیرت انگیز گلیاں ایسی ہوتی ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں جیسے ان کا تنگ ہونا یا وہاں کچھ عجیب چیزوں کی موجودگی وغیرہ۔
تو آئیے دنیا کی ایسی ہی چند سب سے عجیب و غریب گلیوں کی سیر کرتے ہیں جہاں جانے کا تجربہ ناقابل فراموش ثابت ہوتا ہے۔

اینجل پلیس، سڈنی

— وکی پیڈیا فوٹو
— وکی پیڈیا فوٹو
پرندوں کے چہچانے کی غیرمتوقع آوازیں اس بات کا اشارہ ہوتی ہیں کہ آپ وسطی سڈنی کی اینجل پلیس نامی گلی میں پہنچ گئے ہیں۔ یہاں پہنچتے ہی آپ کو اپنے سر کے اوپر 120 خالی پنجرے نظر آتے ہیں جو حیران کردیتے ہیں۔ درحقیقت یہ پنجرے یہاں ایک گلوکار نے جنگلی حیات کی صورتحال پر توجہ کے لیے لٹکائے تھے جو اتنے مقبول ہوئے کہ انہیں مستقل جگہ مل گئی اور یہاں کان لگا کر سنیں تو پورا دن اس گلوکار کا گیت بجتا رہتا ہے جو پچاس یا اس سے زائد پرندوں کی اقسام کی چہچہاہٹ میں سنائی دیتا ہے جبکہ رات کو وہ آسٹریلین او اور ایسے ہی رات کو جاگنے والے پرندوں کی آواز میں بدل جاتا ہے۔

میکلونگ مارکیٹ ریلوے، تھائی لینڈ

— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو
یہ مارکیٹ بھی ہے ریلوے لائن بھی اور گلی بھی ہے ناں حیرت انگیز؟ یہاں ایک لمحہ پہلے ٹھیلوں پر دکاندار لوگوں کو سبزیاں و پھل تھیلوں میں دے رہے ہوتے ہیں اور دوسرے لمحے وہاں ٹرین کی سیٹی بجتی ہے اور ٹھیلے ہٹنا شروع ہوجاتے ہیں اور خریدار ٹریک سے باہر نکل کر کناروں میں دبک جاتے ہیں۔ پھر ٹرین پوری رفتار سے اس ٹریک سے گزرتی ہے جہاں ٹھیلوں و گاڑیوں کی بدولت کچھ دیر پہلے پاﺅں رکھنے کی جگہ بھی نظر آرہی ہوتی ہے مگر جیسے ہی ٹرین گزرتی ہے چہل پہل پھر سے ایسے شروع ہوجاتی ہے جیسے وہاں سے کبھی ٹرین گزری ہی نہ ہو۔

ڈی جولیو ایونیو، ارجنٹائن

— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو
یہ دنیا کی سب سے چوڑی گلی ہے جسے دیکھ کر پہلی نظر میں تو کسی موٹروے کا خیال ذہن میں آتا ہے کیونکہ یہاں گاڑیوں کے گزرنے کے لیے بارہ لین کی سڑک موجود ہے۔ اس کی تعمیر تیس کی دہائی میں شروع ہوئی اور اسے مکمل ہونے میں پچاس سال کا عرصہ لگا اور اس کی بدولت ہی ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس کو لاطینی امریکا کے پیرس کا درہ مل گیا۔ اسی گلی کے آس پاس اس شہر کی بیشتر تاریخی یادگاریں بھی دیکھ جاسکتی ہیں۔

نورڈرسٹریب، جرمنی

— اے پی فوٹو
— اے پی فوٹو
بے تحاشہ لٹکے ہوئے جوتوں کے نیچے سے گزرتے ہوئے ہوسکتا ہے آپ کو خوف محسوس ہو مگر شمالی جرمن قصبے فلینسبرگ کی اس گلی میں داخل ہوتے ہی آپ کو اس تجربے کا سامنا ہوتا ہے۔ یہاں سینکڑوں جوتے سر کے اوپر رسیوں پر لٹکے ہوتے ہیں اور اس حوالے سے کئی روایات مشہور ہیں جیسے کوئی لڑکا بالغ ہوجاتا ہے تو اس کے اظہار کے طور پر جوتا لٹکا دیتا ہے۔ تاہم ان تمام تر روایات سے قطع نظر یہ دنیا کی عجیب ترین گلیوں میں سے ایک مانی جاتی ہے جہاں جانے والے سیاح اپنے جوتے لٹکانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

بالڈوین اسٹریٹ، نیوزی لینڈ

— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ
یہ دنیا کی سب سے نشیبی گلی قرار دی جاتی ہے جو نیوزی لینڈ کے شہر ڈونیڈن میں واقع ہے۔ لمبائی میں کسی فٹبال گراﺅنڈ جتنی بڑی گلی ڈھلان کی شکل میں اوپر سے نیچے آرہی ہے اور اس پر چلنا لوگوں کو تھکا کر رکھ دیتا ہے اور اسی لیے یہاں 270 سیڑھیاں موجود ہیں جن پر اوپر چڑھنے کے بعد سیاحوں کی تھکن اوٹاگو بندرگاہ کے خوبصورت نظارے کو دیکھ کر اتر جاتی ہے۔

اسپریئرہوفسٹریب، جرمنی

— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ
اس گلی میں گزرنا دبلے پتلے افراد کا ہی کام ہے موٹے افراد تو اس میں پھنس کر رہ جاتے ہیں کیونکہ اسے دنیا کی سب سے پتلی گلی کہا جاتا ہے جو محض 12.2 انچ چوڑی ہے۔ اس گلی کو 1727 میں روٹ لنگن نامی شہر میں بڑے پیمانے پر آتشزدگی کے بعد تعمیر کیا گیا تھا اور اسے دیکھ کر سمجھ نہیں آتا کہ بلڈرز نے کیا سوچ کر اس گلی کو بنایا۔

ہوزر لین، آسٹریلیا

— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو
دیواروں پر نقش و نگار بنانا اکثر کافی تنازعات کا باعث بن جاتا ہے مگر آسٹریلین شہر میلبورن کی ہوزر لین نامی گلی کی شہرت ہی وہاں دیواروں پر زبردست قسم کے فنکارانہ مصوری کے نمونے ہیں۔ یہاں مقامی اور بین الاقوامی افراد کو اپنی صلاحیت کے جوہر دکھانے کی مکمل آزادی حاصل ہے اور وہ کارٹونز سے لے کر پوسٹرز اور لوگوں کی تصاویر سب کچھ تیار کرسکتے ہیں۔ بس مشکل یہ ہے کہ وہاں آپ کو جگہ مشکل سے ہی مل پاتی ہے کیونکہ وہاں ہر وقت ہی کئی آرٹسٹ اپنے کام میں لگے ہوتے ہیں۔

ریو کوسنا، کینیڈا

— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو
کیا آپ نے کبھی ایسی گلی دیکھی جس کے ایک سے دوسرے کنارے پر پہنچ کر پتا چلے کہ آپ دوسرے ملک میں پہنچ گئے ہیں؟ نہیں ناں مگر کینیڈین شہر کیوبک کی ریو کوسنا نامی گلی کی وجہ شہرت یہی ہے جو کینیڈا اور امریکا کے درمیان بین الاقوامی سرحد بھی مانی جاتی ہے۔ یہاں تو ایسا بھی ہے کہ ایک گھر کا باورچی خانہ کینیڈا اور سونے کا کمرہ امریکا میں ہے۔ ایسے ہی یہاں واقع سینما گھر کی صورتحال ہے جس کا اسٹیج کینیڈا اور داخلی دروازہ امریکی علاقے میں ہے۔

ببل گم ایلی، امریکا

— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ
کیلیفورنیا کے علاقے سان لیوئس میں واقع ببل گم ایلی نامی گلی میں آپ کو کہیں کچرا نظر نہیں آئے گا ماسوائے دیواروں پر جہاں رنگا رنگ چیونگمز چپکی نظر آتی ہیں۔ 15 فٹ لمبی دیوار پر ہر فرد کو چیونگم چبا کر لگانے کی مکمل آزادی حاصل ہے اور یہاں یہ کام 1950 سے ہو رہا ہے جس کی وجہ سے یہ سیاہ دیوار اب کسی دھنک جیسی رنگین ہوچکی ہے۔ یہاں پہلی بار آنے والے اکثر اس کو دیکھ کر گھبرا جاتے ہیں اور کئی لوگوں کو یہ بہت پسند آتی ہے اور وہ یادگار کے طور پر اپنی ایک چیونگم وہاں چپکا دیتے ہیں۔

ایسٹراڈا دو بوم جیزز، پرتگال

— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ
پرتگالی علاقے براگا کی یہ گلی جادوئی بھی کہی جاسکتی ہے جہاں آپ اپنی گاڑی نیوٹرل گیئر میں رکھیں تو وہ کشش ثقل کے تمام تر اصولوں کے خلاف اوپر پہاڑی کی جانب چڑھنے لگتی ہے۔ متعدد افراد کا ماننا ہے کہ یہاں مقناطیسی کشش گاڑیوں کو اوپر کی جانب کھینچتی ہے جبکہ کچھ کے خیال میں یہاں کوئی ماورائی طاقت ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ قدرت کا بصری دھوکہ ہے کیونکہ یہاں دو سڑکیں اکھٹی ہوتی ہیں جو دیکھنے میں ایسی لگتی ہے جیسے یہ ایک جانب سے اونچی ہے حالانکہ وہ نشیب کی جانب جارہی ہوتی ہے۔

اسنیک ایلی، امریکا

— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو
دنیا میں سب سے زیادہ موڑ والی کسی جگہ کو دیکھنا ہو تو آئیووا کے علاقے برلنگٹن کی اسنیک ایلی نامی گلی میں پہنچ جائیں جس میں سفر لوگوں کا ذہن گھما کر رکھ دیتا ہے۔ یہاں کے موڑ کسی سانپ کی طرح مڑے ہوئے ہیں جن کی تعداد پانچ ہے اور وہاں سے گاڑی 1100 ڈگری میں موڑنا پڑتی ہے۔

ہیڈلبرگ اسٹریٹ، امریکا

— وکی میڈیا کامنز
— وکی میڈیا کامنز
یہاں پہنچ کر لگتا ہے کہ جیسے ہم کسی پرستان پہنچ گئے ہیں اور ڈیٹوریٹ میں واقع اس گلی کی خاصیت ہی یہ ہے یہاں متعدد خالی گھر، باڑیں اور دیگر موجود ہیں جہاں سیاح اپنی پسند کی کوئی بھی چیز لٹکا سکتے ہیں اور اس جگہ پر ہر سال تین لاکھ کے قریب افراد آتے ہیں جو کچھ نہ کچھ لٹکا کر جاتے ہیں جس سے یہ کسی گلی کی بجائے میوزیم کا منظر پیش کرتی ہے۔

سانپ گلی، تائیوان

— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو
غیرملکی سیاح تائیوان جاتے ہیں تو سانپ گلی میں جانا ضرور پسند کرتے ہیں جہاں زندہ سانپ اور ان سے بنی مصنوعات فروخت کی جاتی ہیں۔ یعنی مچھلیوں کا خون، سانپ کا قیمہ اور دیگر سمندری حیات کے اعضاء سب کچھ کھلے بیچے جاتے ہیں تاہم یہاں کمزور دل افراد کے لیے جانا کچھ زیادہ بہتر نہیں ہوتا کیونکہ وہاں زندہ سانپوں کو انتہائی بیدردی سے آنکھوں کے سامنے کاٹا جاتا ہے جو کہ انتہائی بھیانک نظارہ ہوتا ہے۔

گوالمنڈی، لاہور

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو
لاہور کی اس تاریخی گلی کی تاریخ بہت پرانی ہے اور یہاں سکھوں، ہندوﺅں اور مسلمانوں نے مختلف کھانوں کے ذائقوں کو فروغ دینے میں بھرپور کردار ادا کیا، اور 2000 میں اس گلی کا تاریخی اسٹرکچر محفوظ کرنے کے لیے اسے فوڈ اسٹریٹ کی شکل دے دی گئی اور حکومت نے رہائشی عمارات کو مالکان سے خرید لیا جبکہ فوٹو اسٹوڈیوز اور دیگر دکانوں کو بھی ریسٹورنٹس کی شکل دے دی گئی۔

0 comments: