Google_plus Pinterest Vimeo RSS

غربت بچوں کی دماغی صلاحیتوں کے لیے تباہ کن


غریب فرد کی حیثیت سے پلنے بڑھنے کا دباﺅ بچے کی دماغی نشوونما کو آغاز سے ہی متاثر کرسکتا ہے بلکہ آمدنی میں معمولی سے فرق کے بھی دماغ پر نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ دعویٰ ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے جو نیچر نیورو سائنسز نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی اور لاس اینجلس کے چلڈرن ہاسپٹل کے ماہرین کی مشترکہ تحقیق کے دوران لگ بھگ 11 سو بچوں و نوجوانوں کے دماغوں کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ غربت دماغی ساخت پر کس حد اثر انداز ہوتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کے دماغ کا سرفیس ایریا امیر بچوں کے مقابلے میں چھ فیصد کم ہوتا ہے۔
تحقیق کے بقول اگر بچوں کا تعلق غریب ترین گھرانوں سے ہو تو آمدنی میں کچھ ہزار ڈالرز کا فرق بھی دماغی ساخت خاص طور پر زبان اور فیصلہ سازی کی صلاحیتوں پر بہت زیادہ اثرات مرتب کرتا ہے۔
تحقیق کے دوران ایسے بچوں کی دماغی صلاحیت جیسے پڑھنا اور یاداشت کی اہلیت بھی والدین کی آمدنی کے مطابق کم دیکھی گئی۔
اس سے پہلے پینسلوانیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ ابتدائی عمر میں ہی نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کے دماغ امیر گھرانوں کے بچوں کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں۔

0 comments: