Google_plus Pinterest Vimeo RSS

سوشل میڈیا کرا سکتا ہے آپ کو ملازمت سے برطرف

سوشل میڈیا کرا سکتا ہے آپ کو ملازمت سے برطرف

نیویارک : ملازمت کا حصول آج کی دنیا میں آسان نہیں رہا چاہے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر معیشتیں کہیں بھی روزگار کے لیے لوگوں کو کافی دھکے کھانا پڑتے ہیں اور ملنے کے بعد بھی آگے بڑھنے کے لیے کافی محنت کرنا پڑتی ہے تاہم اس جدوجہد کے دوران سوشل میڈیا سائٹس پر ان کے چند غیرذمہ دارانہ الفاظ، تصاویر یا دیگر پوسٹس انہیں ایک بار پھر سے بے روزگار کرنے کا سبب بن سکتی ہیں اور اگر آپ کو اچانک بظاہر کسی وجہ کے نکال باہر کیا گیا ہے تو وہ فیس بک کی کسی پوسٹ کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔
امریکا میں ہونے والے سروے کے مطابق آج کے دور میں کسی شخص کو رکھنے سے پہلے 93 فیصد منیجرز اس کی سوشل میڈیا پروفائل کو دیکھ کر ملازمت پر رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ 55 فیصد منیجرز کسی امیدوار کی سوشل میڈیا پروفائلز میں موجود چیزوں کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرتے ہیں اور ان میں سے 61 فیصد اکثر منفی تاثر ہی لیتے ہیں۔
سروے میں سوشل میڈیا پوسٹس کی سات ایسی باتوں کو اجاگر کیا گیا ہے جو کسی شخص کی ملازمت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہیں۔
سروے میں مزید بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پوسٹس پر ملازمتوں کو سب سے زیادہ خطرہ اس وقت ہوتا ہے جب امیدوار نے کسی بھی طرز میں غیر قانونی منشیات کا حوالہ دیا ہو اور 83 فیصد منیجرز کا کہنا ہے کہ یہ بہت برطرف کرنے کی بہت مضبوط ہوتی ہے (دلچسپ چیز یہ ہے کہ دو فیصد اسے مثبت بھی قرار دیتے ہیں)۔
اور جس چیز سے ملازمت کرنے والوں یا خواہش مند امیدواروں کو دور رہنا چاہئے یا ان کی ڈو ناٹ لسٹ کا حصہ ہونا چاہئے وہ جنس سے متعلق پوسٹس، جنھیں 70 فیصد بھرتی کاروں نے امیدواروں کے خلاف قرار دیا ہے(صرف ایک فیصد اس کے پرستار ہیں)۔
دو تہائی یا 66 فیصد منیجرز کا کہنا ہے کہ کسی تضحیک اڑاتی یا مذہب کے خلاف پوسٹس کسی امیدوار کی پوزیشن کمزور کردیتی ہیں۔
پچاس فیصد سے زائد نے اسلحے کے ساتھ پوسٹس کو سخت ناپسند کیا۔
اسی طرح 44 فیصد نے الکحل کے استعمال ساتھ والی پوسٹ کو باعث تشویش سمجھا۔
اور ان سب سے دوری کے باوجود اگر آپ سمجھتے ہیں کہ باس کے عتاب کا خطرہ دور ہوگیا ہے تو یہ خام خیالی سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ 66 فیصد منیجرز کا کہنا ہے کہ پوسٹس میں الفاظ کا غلط تلفظ اور گرائمر امیدوار کے خلاف کیس کو مضبوط بنادیتے ہیں۔
تاہم خوش آئندہ امر یہ ہے کہ سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رضاکارانہ طور پر کام کرنا یا فلاحی کاموں کے ڈونیشن یا چندہ دینا 65 منیجرز کے دلوں کو بھا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ حکام پیشہ وارانہ تجربے، باہمی تعلق، سابقہ کام کی مثالوں اور ثقافتی فٹ کا تعین کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان ہائرنگ منیجرز کے لیے اپنے چھان بین کے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ سائٹ لنکڈن ہے جو 79 فیصد ملازمت دینے کے تمام طریقہ کار میں استعمال کرتے ہیں جبکہ صرف 26 فیصد بک اور 14 فیصد ٹوئیٹر کو ترجیح دیتے ہیں۔

1 comment: