Google_plus Pinterest Vimeo RSS

ہندوستان کی خوش قسمتی صرف 'ٹاس'


ایڈیلیڈ: اگر پاکستان کو روایتی حریف ہندوستان کے خلاف شکستوں کے حوالے سے جواب دینا پڑے تو زیادہ لمبی تمہید باندھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ٹاس کے حوالے سے پاکستانی کپتان اکثر مواقعوں پر بدقسمت ثابت ہوئے اور ٹیم ہدف کے تعاقب میں ناکام رہی۔
اتوار کو جب ٹاس کا سکہ ہندوستانی ٹیم کے حق میں پلٹا تو یہ چھ ورلڈ کپ مقابلوں میں پانچواں موقع تھا جب پاکستان روایتی حریف کے خلاف ٹاس کے معاملے میں بدقسمت رہا اور پانچویں مرتبہ ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
ان پانچ مقابلوں میں پاکستان ہدف کا تعاقب کرنے میں ناکام رہا، اس دوران ہندوستان نے صرف ایک بار 2003 میں سنچوین کے مقام پر دوسری بیٹنگ کی اور سچن ٹنڈولکر کی شاندار بلے بازی کی بدولت میچ میں فتح اپنے نام کی۔
پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق کا ماننا ہے کہ پرانے حریفوں کے خلاف ورلڈ کپ مقابلوں میں 6-0 سے شکستوں کی بڑی ہندوستانی ٹیم کی ٹاس جیتنے کے حوالے سے قسمت کی مہربانی کا بڑا عمل دخل ہے۔
انضمام نے ایونٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر مہمانوں کے کالم کے خانے میں اپنے تاثرات لکھتے ہوئے کہا کہ میرا مانا ہے کہ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ہمیشہ ایک ایڈوانٹیج ہوتا ہے کیونکہ ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ایک دباؤ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، سمجھ نہیں آتا کہ ہندوستان کے خلاف ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ٹیم کو کیا ہو گیا تھا لیکن میرے خیال یہ کھلاڑیوں کے ذہنی دباؤ کا نتیجہ ہو گا۔
اتوار کو ہونے والے اہم میچ میں ہندوستان نے ویرات کوہلی کے 107 رنز کی بدولت کی پاکستان کو میچ میں فتح کے لیے 301 رنز کا ہدف دیا لیکن 76 رنز بنانے والے مصباح الحق کے سوا کوئی بھی کھلاڑی ہندوستانی باؤلنگ کا سامنا نہ کرسکا اور پوری ٹیم 224 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
گزشتہ ورلڈ کپ مقابلوں میں بھی معاملہ کچھ مختلف نہیں اور پاکستان چار مواقعوں پر ہدف کے تعاقب میں ناکام رہا۔
1992 میں سڈنی میں ہونے والے میچ میں گرین شرٹس 216 رنز کا ہدف حاصل نہ کر سکے، 1996 میں بنگلور میں 287، 1999 میں مانچسٹر میں 227، 2011 میں موہالی میں 260 کا ہدف عبور کرنے میں ناکام رہے۔
ہندوستان کی حالیہ فتح میں عظیم بلے باز سچن ٹنڈولکر حصے دار نہ تھے جو گزشتہ پانچ میں سے چار مقابلوں میں پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کرتے رہے۔
2003 میں سچن نے وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر پر مشتمل بہترین فاسٹ باؤلنگ اٹیک کو روندتے ہوئے 75 گیندوں پر 98 رنز بنا کر اپنی ٹیم کو چھ وکٹ کی شاندار فتح سے ہمکنار کرایا۔
مصباح الحق اتوار کو ہندوستان کے ہاتھوں ورلڈ کپ میں ہونے والی ایک اور شکست کی وجوہات بتانے سے قاصر رہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہوا لیکن اہم چیز یہ ہے کہ ہم اس شکست کو بھلا کر مستقبل پر نظریں مرکوز کر لیں، یہ میچ گزر چکا ہے لہٰذا اب ہمیں اگلے میچ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
ورلڈ کپ میں یہ لگاتار چھٹی شکست اس لیے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ مجموعی طور پر پاکستان کو ہندوستان پر واضح برتری حاصل ہے جہاں پاکستان نے اب تک 72 مقابلوں میں فتح اپنے نام کی تو دوسری جانب فتح کی دیوی نے 51 بار ہندوستانی ٹیم کے قدم چومے۔
تاہم ہندوستانی کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے اس بہترین ریکارڈ کے باوجود پاکستان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہندوستان ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف ہمیشہ ناقابل شکست نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ریکارڈ بہت اچھا ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔
’لیکن ایک وقت آئے گا جب ہم ان سے ہار جائیں گے، یہ ریکارڈ ہمیشہ قائم نہیں رہے گا، یہ موقع اس ٹورنامنٹ میں بھی آسکتا ہے اگر دونوں ٹیمیں سیمی فائنل یا فائنل میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں۔
1992 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کو ہندوستان کے خلاف 43 رنز سے شکست ہوئی تھی لیکن پھر عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے ایونٹ میں بھرپور انداز میں واپسی کرتے ہوئے عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
پاکستان کو کوارٹر فائنل مرحلے تک رسائی کے لیے اپنے بقیہ پانچ میں سے کم از کم تین مقابلوں میں فتح درکار ہے جہاں اس کا اگلا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے ہو گا جس کے بعد گرین شرٹس آئرلینڈ، جنوبی افریقہ، متحدہ عرب امارات اور زمبابوے کا سامنا کریں گے۔
پاکستان کے سابق عظیم بلے باز جواب میانداد کا کہنا ہے کہ نے باور کرایا کہ قومی ٹیم ابھی ٹورنانٹ مکمل طور پر نہیں ہاری۔ میانداد نے کہا کہ ایک لحاظ سے اچھا ہی ہے کہ پاکستان کو اولین میچ میں فتح نصیب نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اب ٹیم پر سے دباؤ ہٹ گیا ہو گا اور وہ گروپ کے بقیہ پانچ میچ توجہ کے ساتھ کھیلیں گے۔

0 comments: