Google_plus Pinterest Vimeo RSS

مجھے کچھ نہیں ہونے جارہا



کراچی: صولت مرزا کے عزیزوں کا کہنا ہے کہ مچھ جیل میں ملاقات کے دوران صولت مرزا نے اپنی بیوی سے کہا تھا کہ اس کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ 'اس کے ساتھ کچھ نہیں ہونے جارہا'۔
مچھ جیل میں قید پھانسی کے منتظر صولت مرزا کی کزن اور سالی نے ڈان کو بتایا ہے کہ صولت مرزا سے ملاقات کے دوران ان کوقیدی کے نئے بیان کی ویڈیو کے حوالے سے علم نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا صولت مرزا کے نئے بیان کی ویڈیو ٹی وی چینلز پر دیکھائے جانے کے بعد ان کے گھر کو سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے محاصرے میں لے لیا تھا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار یہاں ان کی حفاظت کے لیے ہیں۔
صولت مرزا کی کزن اور سالی کا کہنا تھا کہ صولت مرزا سے مچھ جیل میں ان کی ملاقات جو کہ ان کی جانب سے آخری تصور کی جارہی تھی دو وکلاء کے ذریعے سے کروائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر صولت مرزا کافی جذباتی دیکھائی دے رہا تھا تاہم اس کو خود پر مکمل کنٹرول تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'جب ملاقات کا وقت ختم ہوا اور ہم وہاں سے جانے لگے تو صولت مرزا نے اپنی بیوی کو بلا کرکہا کہ وہ زیادہ پریشان نہ ہو میں ٹھیک رہوں گا اوراس کے ساتھ کچھ ہونے نہیں جارہا۔
صولت مرزا کے کزن اور سالی نے بتایا کہ اس وقت تک تو وہ سب سمجھے کہ صولت مرزا ان کو حوصلہ دینے کی کوشش کررہا ہے تاہم وہ کچھ ضرور جانتا ہے اور صولت مرزا نے اس وقت نئے ویڈیو بیان کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتی کہ یہ نیا ویڈیو بیان کہا ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ادھر صولت مرزا کے بھائی نے اپنے موبائل فون میں صولت مرزا کے بچپن کی تصاویر دیکھاتے ہوئے کہا کہ صولت مرزا اپنے گیارہ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہے اور وہ بچپن ہی سے ذہین تھا۔
انہوں نے بتایا کہ صولت مرزا نے جس وقت سیاست میں قدم رکھا تھا تو وہ گھر سے اکثر غائب رہنے لگا تھا اورجب کبھی گھرآتا تو اپنے غیر سنجیدہ مزاج کے باعث سب کو ہنسنے پر مجبور کردیتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صولت مرزا نے کراچی جیل میں اپنا ماسٹرز مکمل کیا اور وہاں اس نے بہت سے دوست بھی بنا رکھے تھے۔
صولت مرزا کے بھائی نے بتایا کہ اگر جیل میں بھی کوئی اس سے مدد کے لیے رابطہ کرتا تو وہ اس کی مدد کرنے کی ہرممکن کوشش کرتا تھا۔
ایک بار صولت مرزا نے ایک شخص کے خون بہا کی مد میں 12 لاکھ روپے جمع کرکے دیئے اور وہ شخص اس وقت جیل سے باہر ہے۔
کیا وہ اپنے خاندان کی سیکیورٹی کے لئے پریشان ہیں کہ جواب میں صولت مرزا کے بھائی کا کہنا تھا کہ ہم خطرے سے آگا ہ ہیں لیکن ہمارا خاندان بہت بڑا ہے اور سب اپنی اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
صولت مرزا کے بھائی کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ بس یہ جانتے ہیں کے ان کے بھائی کی سزائے موت ملتوی ہوگئی ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ ان کے بھائی کو معافی مل جائے گی اور وہ رہا کردیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ صولت مرزا بہت کچھ جانتا ہے اور وہ اب خاموش نہیں رہے گا۔
خیال رہے کہ صولت مرزا کو کے ای ایس سی کے ایم ڈی سمیت تین افراد کے قتل پر جمعرات کی صبح مچھ جیل میں پھانسی پر لٹکایا جانا تھا تاہم خرابی صحت کے باعث ان کی پھانسی کو 72 گھنٹے کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گذشتہ ہفتے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹس جاری کیے تھے۔
ایم کیو ایم کے کارکن کو جولائی 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی)، جو اب کے۔ الیکٹرک کے نام سے جانی جاتی ہے، کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گارڈ خان اکبر کو قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
صولت مرزا 1998 میں تھائی لینڈ فرار ہوگیا تھا تاہم والدہ کی برسی میں شرکت کے لیے آنے کے دو ہفتے بعد انہیں چوہدری اسلم نے گرفتار کیا۔
سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر صولت مرزا کو اپریل 2014 میں بلوچستان کی مچھ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

0 comments: