Google_plus Pinterest Vimeo RSS

عدالت کی کارروائی، بیوی کی 'قید' سے شوہر بازیاب


لاہور کی ایک مقامی عدالت نے ہفتے کو ایک شخص کو اپنی بیوی کی 'قید' سے چھڑوا کر اپنے بھائی کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔
اپنی بیوی کی قید میں موجود شخص سید علی رضا نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نوید اقبال کو بتایا کہ اس کو قید میں رکھنے والی مہوش عرف ماہی اس کی بیوی ہے۔
علی رضا نے بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ مزید نہیں رہنا چاہتا کیونکہ اس کی بیوی اسے مسلسل ایک کمرے میں بند کرکے رکھتی جہاں وہ (بیوی) اور اسے کے ملازمین اسے اکثر تشدد کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔
علی رضا کے مطابق 'مجھے وہ نہ تو اپنی فیملی سے ملنے دیتی ہے اور نہ ہی کال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ مجھے جان کا خطرہ ہے۔'
مذکورہ شخص کے بھائی سید وسیم عباس عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس کے چھوٹے بھائی کو اس کی مالکن 'ماہی' نے غیرقانونی طور پر اپنے دفتر میں بند کیا ہوا ہے اور اسے باہر نکلنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی جب کہ اس کے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دے جا رہی ہیں۔
اس درخواست کے بعد مغوی کی بازیابی کے عدالتی افسر نے ماہی کے گھر پر چھاپہ مار ا جس کے دوران وہاں موجود خاتون نے انکشاف کیا کہ وہ علی رضا کی مالکن نہیں بلکہ بیوی ہے۔
عدالتی افسر کے سامنے ریکارڈ کروائے گئے اپنے بیان میں ماہی نے بتایا کہ اس نے رضا سے تقریبا سات ماہ قبل شادی کی تھی اور وہ چار ماہ کی حاملہ ہے اور اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔
تاہم رضا نے اس موقع پر عدالتی افسر سے اسے عدالت لے کر جانے کی درخواست کی اور کہا کہ اسے جان کا خطرہ کیونکہ اس کی بیوی اسے اکثر پولیس اسٹیشن لے کر جاتی ہے جہاں اسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
عدالت کے سامنے رضا نے ماہی سے شادی کا اعتراف کیا لیکن ساتھ درخواست کی کہ اسے اپنے بھائی کے ساتھ جانے کی اجازت دی جائے۔
سیشن جج نوید اقبال نے رضا کو اپنے خاندان کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی اور کہا کہ اگر رضا اپنی بیوی کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں تو وہ نئی درخواست دائر کریں۔

0 comments: