Google_plus Pinterest Vimeo RSS

یمن تنازع: اپوزیشن کا حکومت کو ثالث بننے کا مشورہ


پاکستان کی بڑی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو یمن کے مسئلے پر واضح پالیسی اپنانے اور ثالث کا کردار ادا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
پیر کو یمن کے مسئلے پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران حکومت اور بعض اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یمن کے مسئلے پر بات چیت کے بجائے تحریک انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ وزیراعظم کی وقفے سے قبل ایوان میں غیرموجودگی بھی زیربحث آئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز اس موقع پر بعض اراکین کی جانب سے تحریک انصاف کو ہدف بنائے جانے پر تنقید کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کو حکومت لے کر آئی ہے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اس مسئلے پر گول مول باتیں کرنے کے بجائے واضح بات کرے اور ایوان کو اعتماد میں لے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت واضح طور پر نہیں بتا رہی کہ سعودی عرب نے کس قسم کی مدد مانگی ہے اور حکومت نے کیا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس مسئلے پر اپنی ترجیحات کو واضح کرے۔ آج پارلیمنٹ یہاں حکومت کو مینڈیٹ دینے کے لیے بیٹھی ہے لیکن حکومت یمن کے مسئلے پر گول مول باتیں کر رہی ہے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یمن کا مسئلہ شیعہ سنی جنگ نہیں بلکہ بادشاہت کا تنازع ہے۔
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی اعتزاز احسن کی رائے اتفاق کیا اور حکومت کو بطور ثالث اپنا کردار کرنے کا مشورہ دیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یمن میں شیعہ سنی مسئلہ نہیں بلکہ بادشاہت اور جمہوریت کی لڑائی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت اس بحران سے نکلنے میں سعودی عرب کی مدد کرے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان او آئی سی کا اہم رکن ہے، کیا ہم نے اس فورم کو استعمال کرنے کی کوشش کی۔
تحریک انصاف کی شرکت پر علامتی واک آؤٹ کے بعد فاروق ستار ایوان میں واپس آئے اور اظہار خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مشرقی اور شمال مغربی سرحدیں پہلے ہی غیرمستحکم ہیں اور یمن کے مسئلے پر ایران کے ساتھ سرحد بھی غیرمستحکم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو یمن کے مسئلے پر سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وقتی فوائد کے بجائے دورس فوائد کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت بالخصوص قدرتی آفات کے موقع پر پاکستان کی بھرپور مدد کی اور کبھی ایسا مشکل وقت آیا کہ تو پاکستان بھی سعودی عرب کے ساتھ ایسے ہی کھڑا رہے گا۔
اس سے قبل صبح کے سیشن میں وزیردفاع خواجہ آصف نے سعودی عرب کی جانب سے مانگی کی مدد کی تفصیلات سے بھی ایوان کو آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی سلامتی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی میں کوئی ابہام نہیں اور سعودی عرب کی سلامتی کو لاحق خطرات کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔
تاہم اس موقع پر انہوں نے ایوان کو یاد دلایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ تنہا لڑی ہے اور اس کی مدد کو کوئی ملک نہیں آیا۔
بعد ازاں اسپیکر نے یہ اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔

0 comments: