Google_plus Pinterest Vimeo RSS

سات ملک، جہاں تقریباً مفت تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے

سات ملک، جہاں تقریباً مفت تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے

امریکی کالجوں کے اخراجات میں 1985ء سے اب تک تقریباً 500 فیصد اضافہ ہوچکا ہے، اور ٹیوشن فیس بڑھتی جا رہی ہیں۔
جبکہ جرمنی میں اس کے بالکل برعکس صورتحال ہے۔
جرمنی کی شمال مغربی ریاست لوئر سیکسونی وہ آخری ریاست ہے، جہاں تعلیمی فیسیں ختم کردی گئی ہیں، یوں جرمنی بھر کی یونیورسٹیوں میں اکتوبر سے بالکل مفت تعلیم ہوگئی ہے۔
یوں تو جرمنی میں ٹیوشن کی شرح پہلے ہی سے کم تھی، لیکن اب جرمنی کی حکومت ناصرف اپنے شہریوں کی تعلیم کے مکمل اخراجات برداشت کررہی ہے، بلکہ غیرملکیوں کو بھی یونیورسٹی تک کی سطح پر مفت تعلیم کی سہولت دی جارہی ہے۔
اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ کی ایک سینیٹر ڈورتھی اسٹیپ فیلڈ نے بتایا کہ ٹیوشن فیسیں ایسے نوجوانوں کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں، جو روایتی تعلیمی خاندان کا پس منظر نہیں رکھتے۔
یہ سیاستدانوں کا بنیادی مقصد ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ جرمنی میں نوجوان خواتین اور مرد اعلیٰ معیار کی تعلیم بغیر کسی فیس ادا کیے حاصل کرسکیں۔
جرمنی میں کچھ تعلیمی پروگرام انگلش میں بھی ہیں، اور اس حوالے سے یہ دنیا کا واحد ملک نہیں ہے۔
آئیے ہم ان ملکوں کا آپ سے تعارف کرواتے ہیں، جہاں حیرت انگیز طور پر تعلیم انتہائی سستی ہے۔

جرمنی

جرمنی کا اعلٰی تعلیم کا منظرنامہ بنیادی طور پر بین الاقوامی سطح پر معروف اور درجہ بندی رکھنے والی یونیورسٹیوں پر مشتمل ہے، ان میں سے کچھ کو خصوصی فنڈز بھی حاصل ہوتے ہیں، اس لیے کہ حکومت ان کو بہترین ادارے سمجھتی ہے۔
اب اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ آپ جرمنی سے گریجویشن یا انڈرگریجویٹ کی ڈگری، جرمنی زبان کا ایک لفظ ادا کیے بغیر اور ٹیوشن فیس کی مد میں ایک ڈالر ادا کیے بغیر حاصل کرسکتے ہیں۔
خاص طور پر انگریزی زبان میں انجینئرنگ سے لے کر سوشل سائنس تک کے کورسز کے ساتھ تقریباً 900 انڈرگریجویٹ یا گریجویٹ کی ڈگریاں پیش کی جاتی ہیں۔ کچھ جرمن ڈگریوں کے لیے آپ کو باضابطہ طور پر درخواست دینے تک کی ضرورت نہیں ہوتی۔
سچ تو یہ ہے کہ اگر آپ جرمنی کے اعلٰی تعلیمی نظام میں طالبعلم کی حیثیت سے داخل ہوتے ہیں تو جرمنی کی حکومت بہت خوش ہوگی۔
انگریزی زبان میں بڑی تعداد میں ڈگری کی پیشکش کا ارادہ ہے، تاکہ جرمن طالبعلموں کو غیرملکی زبان میں بات چیت کے لیے تیار کیا جائے۔ اس لیے کہ اس ملک کو بہت زیادہ ہنرمند کارکنوں کی ضرورت ہے۔

فن لینڈ

شمالی یورپ کے اس ملک میں کوئی ٹیوشن فیس نہیں لی جاتی، اور یہاں انگریزی زبان میں یونیورسٹی پروگراموں کی بڑی تعداد کی پیشکش موجود ہے۔
تاہم فن لینڈ کی حکومت دلچسپی رکھنے والے غیرملکیوں کو خوش مزاجی کے ساتھ یہ بات یاد دلاتی ہے کہ وہ اپنی رہائش کے روزانہ اخراجات کو خود پورا کریں گے۔
دوسرے الفاظ میں فن لینڈ آپ کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرے گا، لیکن آپ کے طعام و قیام کا نہیں۔

فرانس

فرانس میں انگریزی زبان کے کم از کم 76 انڈرگریجویٹ پروگرام ہیں۔ لیکن زیادہ تر کی پیشکش نجی یونیورسٹیوں کی جانب سے کی گئی ہے اور وہ خاصے مہنگے ہیں۔
تاہم بڑی تعداد میں گریجویٹ سطح کے کورسز انگریزی زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے لیے تیار کیے جارہے ہیں، اور ہر تین میں سے ایک فرنچ ڈاکٹریل ڈگری کسی غیرملکی طالبعلم کو دی جاتی ہے۔
سرکاری یونیورسٹی کے پروگراموں میں سے زیادہ تر پروگراموں کے لیے نہایت مختصر ٹیوشن فیس یعنی تقریباً 200 امریکی ڈالرز وصول کیے جاتے ہیں۔

سوئیڈن

اسکینڈے نیوین ملکوں میں سے یہ دنیا کا دولت مند ترین ملک ہے، اور یہاں کے خوبصورت قدرتی مناظر اس کی انفرادیت ہیں۔
یہاں بھی دنیا کی سب سے قیمتی کالج کی ڈگریاں پیش کی جاتی ہیں۔ یہاں پینتیس یونیورسٹیوں میں 900 سے زیادہ پروگرام انگریزی میں سکھائے جاتے ہیں۔ تاہم یہاں صرف پی ایچ ڈی کی ڈگری کی سطح کی تعلیم مفت میں دی جاتی ہے۔

ناروے

ناروے کی یونیورسٹیاں بین الاقوامی طالبعلموں سے ٹیوشن فیس وصول نہیں کرتیں۔
یہاں کا اعلیٰ تعلیم کا نظام امریکی تعلیمی نظام کی طرز کا ہے، جہاں کلاس میں طالبعلموں کی تعداد مختصر اور پروفیسر تک ہر ایک طالبعلم کی رسائی آسان ہوتی ہے۔
لیکن ناروے میں آپ رقم بچانے کی توقع نہیں کرسکتے، اس لیے کہ یہ دنیا کے سب سے زیادہ مہنگے ملکوں میں سے ایک ہے۔
یہاں تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ بہت سوچ بچار کے بعد کیا جائے، اس لیے کہ اس ملک کے زیادہ تر حصوں میں موسمِ سرما انتہائی شدید ہوتا ہے۔

سلوانیہ

یہاں تقریباً 150 پروگرامز انگریزی میں دستیاب ہیں، اور غیرملکی شہریوں کو صرف داخلے کے وقت رجسٹریشن فیس کی مد میں معمولی سی رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔
سلوانیہ کی سرحد اٹلی اور کروشیا سے ملحق ہے، جو یورپ کے سب سے زیادہ مشہور سیاحتی مقامات ہیں۔
تاہم سلوانیہ کی کسی ایک یونیورسٹی کو عالمی رینکنگ کی فہرست میں جگہ نہیں مل سکی ہے۔

برازیل

اس ملک میں کچھ کورسز انگریزی زبان میں سکھائے جاتے ہیں اور سرکاری یونیورسٹیاں صرف معمولی رجسٹریشن فیس وصول کرتی ہیں۔
ساؤ پالو یونیورسٹی اور کیمپیناس کی سرکاری یونیورسٹی دنیا کی چار سو بہترین یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
تاہم ساؤپالو یونیورسٹی کی زیادہ تر سرگرمیاں پرتگالی زبان میں کی جاتی ہیں، اس لیے یہ زبان جاننا از حد ضروری ہے۔

0 comments: