اطلاعات کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خفیہ خط لکھا ہے جس میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف مشترکہ مفاد میں جنگ کی بات کی گئی ہے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق خط میں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای پر ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے سمجھوتہ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کے ترجمان نے کہا کہ وہ مسٹر اوباما کی ’نجی خط و کتابت‘ پر تبصرہ نہیں کرتے۔
یہ خط گذشتہ مہینے بھیجا گیا تھا اور صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد براک اوباما کا ایرانی رہنما کے نام یہ اس قسم کا چوتھا خط ہے۔ خط لکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ صدر براک اوباما کے خیال میں ایران کو دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں شامل کرنا بہت اہم ہے۔
ادھر ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی حتمی سمجھوتہ ابھی تک طے نہیں پا سکا۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق حالیہ دنوں میں اوباما انتظامیہ نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ ہونے کے امکان کو 50 فیصد قرار دیا ہے۔
امریکہ کے سیکریٹری خارجہ جان کیری ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف سے اس ہفتے کے اواخر میں اومان میں مذاکرات کریں گے۔
عالمی طاقتوں کو شبہ ہے کہ ایران نیوکلیئر بم بنانے کی کوشش کر رہا ہے جسے ایران مسترد کرتا ہے۔
گذشتہ سال ایک عبوری معاہدے کے تحت بعض جوہری سرگرمیاں ترک کرنے کے بدلے میں ایران کے خلاف پابندیاں نرم کر دی گئی تھیں۔
جمعرات کو امریکی وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے اس ’خفیہ خط‘ پر براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا: ’میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں کہ صدر اوباما اور ان کی انتظامیہ کی طرف سے ایران سے متعلق جو پالیسی وضع کی گئی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘
جمعرات ہی کو کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کے سپیکر جان بینر نے کہا کہ وہ ایران کے رہنماؤں پر اعتبار نہیں کرتے اور انھیں دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔
0 comments: