غلط معلومات پھیلانے کے باعث تیل کی قیمتوں میں 40 فیصد کمی ہوئی ہے،سعودی وزیر پٹرولیم
یہ تاثر غلط ہے کہ سعودی عرب سیاسی مقاصد کے لیے تیل کی قیمتیں نیچے لا رہا ہے، علی النعیمی
ریاض(قدرت نیوز)تیل سے مالا مال خلیجی ممالک نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ تیل کی پیداوار میں کمی نہیں کریں گے اور انھوں نے تیل کی گرتی قیمت کا ذمہ دار ان ملکوں کو ٹھہرایا ہے جو تیل تو پیدا کرتے ہیں لیکن اوپیک کے رکن نہیں ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی عرب کے وزیر برائے پیٹرولیم علی النعیمی نے کہا ہے کہ ’غلط معلومات پھیلانے کے باعث تیل کی قیمتوں میں 40 فیصد کمی ہوئی ہے۔ابو ظہبی میں بات چیت کرتے ہوئے سعودی وزیر نے اس تاثر کو رد کیا کہ سعودی عرب سیاسی مقاصد کے لیے تیل کی قیمتیں نیچے لا رہا ہے۔کویت اور متحدہ عرب امارات نے بھی کہا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی نہیں کی جائے گی۔علی النعیمی نے کہا: ’وہ ممالک جو اوپیک کے ارکان نہیں ہیں، وہ تیل کی پیداوار کو کم کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں۔ ہم نہیں کریں گے۔ خاص طور پر سعودی عرب نہیں کرے گا۔کویت کے وزیر برائے پیٹرولیم علی العمیر نے کہا کہ تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کو پیداوار کم کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اسی لیے کوئی ہنگامی اجلاس طلب نہیں کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا: ’میرے خیال میں پیداوار میں کمی کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے دوسروں کو موقع دیا لیکن وہ بھی ایسا کرنے کو تیار نہیں تھے۔‘نومبر میں تیل برآمد کرنے والے ملکوں کے اجلاس میں پیداوار کو موجودہ سطح یعنی تین کروڑ بیرل یومیہ پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس فیصلے کے باعث تیل کی قیمتیں گری تھیں۔ماضی میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک سعودی عرب قیمتوں کو گرنے سے بچانے کے لیے پیداوار میں اضافہ یا کمی کیا کرتا تھا۔ میں تیل کی گرتی قیمت سے خوش نہیں ہوں۔ تیل کی موجودہ قیمت کے باعث کسی بھی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو نقصان ہو رہا ہے لیکن اس سے عالمی معیشت کو فائدہ ہو رہا ہے۔تاہم اس بار سعودی عرب کی جانب سے ایسا قدم اٹھانے سے انکار سے یہ کہا جا رہا ہے کہ سعودی عرب امریکی شیل کو نقصان پہنچانے اور روس اور ایران کی آمدنی کو کم کرنے کے لیے سیاسی فیصلہ کر رہا ہے۔علی النعیمی نے اس بات سے انکار کیا کہ سعودی عرب کے اس فیصلے کے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں۔’میں تیل کی گرتی قیمت سے خوش نہیں ہوں۔ تیل کی موجودہ قیمت کے باعث کسی بھی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو نقصان ہو رہا ہے لیکن اس سے عالمی معیشت کو فائدہ ہو رہا ہے۔اوپیک کے سیکریٹری جنرل عبداللہ البدری نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اگلے سال کے آخر تک تیل کی قیمتوں میں بہتری آئے گی۔’ہمیں امید ہے کہ اگلے سال جون تک قیمتوں میں بہتری آ جائے گی۔ ہمیں ابھی تو نہیں معلوم لیکن چھ ماہ بعد پتہ چلے گا کہ مارکیٹ کیا رخ اختیار کرتی ہے۔
0 comments: