برطانیہ میں ’بائیو بس‘ کا کامیاب تجربہ
برطانیہ میں انسانی فضلے اور ضائع ہونے والی خوراک سے تیار ہونے والے ایندھن سے چلائی جانے والی پہلی بس سروس شروع کی گئی ہے۔
چالیس نشستوں والی بس کو بائیو میتھین گیس سے چلایا جاتا ہے جو سیوریج اور ضائع ہونے والی خوراک سے حاصل کی جاتی ہے۔
یہ بس بائیو گیس کے ایک ٹینک سے تقریباً 300 کلومیٹر تک سفر کر سکتی ہے۔ اس کا ایک گیس ٹینک پانچ لوگوں کےسالانہ فضلے سے بنتا ہے۔
یہ بس سروس ٹور آپریٹر ’باتھ بس کمپنی‘ کی طرف سے شروع کی گئی ہے اور لوگوں کو برسٹل ہوائی اڈے سے باتھ کے شہر کے مرکزی حصے میں پہنچائے گی۔
بس کے ایندھن کے طور پر استعمال ہونے والی بائیو میتھین گیس برسٹل سیوریج ٹریٹمینٹ ورکس سے آتی ہے جو ’ایون ماؤتھ‘ کے علاقے میں قائم ہے۔
جین اِیکو کے جنرل مینیجر محمد صدیق نے کہا کہ:’گیس سے چلنے والے گاڑیاں برطانیہ کی ہوا کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن ہماری بائیو بس اس سے ایک اور قدم آگے ہے اور اس کا ایندھن یہیں کے لوگوں سے حاصل کیا گیا ہے۔
یہ بس سروس ہر ماہ تقریباً ایک ہزار لوگوں کو باتھ کے ہوائی اڈے سے اٹھا کر برسٹل تک پہنچاتی ہے۔
باتھ بس کمپنی سے تعلق رکھنے والے کولن فیلڈ کا کہنا ہے: ’برطانیہ کے ماحول کے معیار کو بہتر کرنے پر بہت توجہ دی جا رہی ہے۔ اس لیے ایک عالمی ثقافتی ورثے والے اس شہر سے بائیو گیس سے چلنے والے یہ بس سروس بھی لوگوں کو ماحول پر مزید توجہ دینے پر مجبور کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ یہ بس سروس ایک بہت ’مناسب‘ وقت پر شروع کی گئی ہے کیونکہ اگلے سال برسٹل یورپ کا ’گرین کیپیٹل‘ قرار دیا جانے والا ہے۔
برسٹل سیویج ٹریٹمنٹ کا پلانٹ 75 ملین کیوبک میٹر اانسانی فضلے اور 35 ہزار ٹن ضائع خوراک کو استعمال میں لا کر ایک کروڑ 70 لاکھ کیوبک میٹر بائیو گیس تیار کرتا ہے جس 8300 گھروں میں بجلی فراہم کی جا سکتی ہے۔
0 comments: